نئی آئی سی سی پالیسی آف اسپنرز کی شامت لے آئی، شین شلنگفورڈ، سچترا سنانائیکے اور کین ولیمسن کے بعد سعید اجمل بھی پابندی کی زد میں آگئے،پراسپر اتسیا اور سوہاگ غازی رپورٹ کیے جانے پر جلد ہی بازی ہارنے والے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق آف اسپنرز کے بولنگ ایکشن پر اعتراضات کوئی نئی بات نہیں، ثقلین مشتاق کے ’’دوسرا‘‘کی ایجاد سے بھی پہلے 1995 میں بدنام زمانہ آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہیئر نے سری لنکن مرلی دھرن کی 7 گیندوں کو نو قرار دیا تھا، سری لنکن بولر کلیئرنس پانے میں کامیاب ہوگئے،بعد ازاں معاملہ اس وقت تک نہیں اٹھا جب تک کہ ’’دوسرا‘‘ بین الاقوامی منظرنامے پر چھا نہیں گئی،آج کی تیز ترین ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے عہد میں آف اسپنرز ہی منہ زور بیٹسمینوں کو روکے ہوئے ہیں، ورلڈ رینکنگ میں اس وقت ٹاپ 10 میں7 اسپنرز موجود ہیں، ان میں سے 5 آف بریک ہی ہیں، سعید اجمل پہلے اور ویسٹ انڈیز کے سنیل نارائن دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔
اب آئی سی سی نے مشکوک بولنگ ایکشن کے معاملے میں سختی دکھاتے ہوئے تمام مشکوک ایکشن کے حامل بولرز کو ایک ایک کرکے کٹہرے میں لانے کا سلسلہ شروع کردیا، دلچسپ امر یہ یہ ہے کہ گرفت میں آنے والے تقریباً تمام
ہی آف اسپنرز ہیں۔ گذشتہ سال کے آخر میں ویسٹ انڈیز کے شین شلنگفورڈ پر پابندی عائد کی گئی تھی،ہم وطن مارلون سموئیلز کو تیز ڈلیوریز پھینکنے سے روک دیا گیا، پھر جیسے ہی انگلش سمر سیزن اپنے عروج پر پہنچا تو جولائی میں سری لنکن سچترا سنانائیکے بھی اعتراض کی زد میں آئے، انھیں کارڈف میں ایکشن کی جانچ کے بعد بولنگ کرنے سے روک کر ایکشن بہتر بنانے کی ہدایت دی گئی، ابھی اس واقعے کی گرد بیٹھنے ہی نہیں پائی تھی کہ نیوزی لینڈ کے پارٹ ٹائم آف اسپنر کین ولیمسن پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔
اگست میں سعید اجمل کو رپورٹ کیے جانے بعد گذشتہ روز فیصلہ بھی کیا جاچکا، اگست میں بنگلہ دیشی سوہاگ غازی اور زمبابوے کے پراسپر اتسیا کے بولنگ ایکشن کو بھی مشکوک قرار دیا جا چکا، دونوں کو اب ٹیسٹ کے مراحل سے گزرنا ہوگا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ماضی میں پرتھ میں یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کی بائیومکینکس لیب کے نتائج کو درست تسلیم کیا جاتا تھا، سعید اجمل سمیت کئی بولرز بچ نکلنے میں کامیاب ہوتے رہے، اب آئی سی سی نے اپنے معیارات ہی تبدیل کرلیے ہیں، برسبین میں کرکٹ آسٹریلیا کا نیشنل کرکٹ سینٹر وہ مقام ہے جہاں سے آج تک کوئی بولر اپنا ایکشن کلیئر نہیں کرا سکا۔